جہاد کشمیر! اب نہیں تو کب ! حکومت اعلان جہاد کرے ! Indian Oppression in Kashmir can lead to War!

Indian  oppression in Kashmir can best be responded with “Hybrid Jihad”[…..]

آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کر دے  (4:75

انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کے نوے لاکھ مسلمانوں کو کرفیو اور دوسری پابندیوں سے ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے- دنیا اس ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف درزی پر خاموش ہے ، مسلمان ممالک ماسوا ترکی ایران خاموش ہیں – مسلمانوں کو پاکستان کو اپنی جنگ خود لڑنا ہے – کشمیر میں ظلم کا جواب صرف “فیتھ جنریشن جہاد” میں ہے – افغنستان کی آزادی قریب ہے اور اب کشمیر کی آزادی  بھی ……. بھی

انڈکس

  1. مروجہ عالمی  ماحول
  2. صلیبی جنگ
  3. یہودی تھرڈ  ٹیمپل، “بنیاد پرست مسیحی” اور صہونیت  
  4. امریکہ اسرائیل۔ ہندوستان کا گٹھ جوڑ
  5. غزوہ ہند
  6. کشمیر
  7. آزاد جموں و کشمیر کے عبوری آئین میں ترمیم
  8. بین الاقوامی رد عمل
  9. مسلم  امہ روحانی نظریہ ؟
  10. جہاد اور قتال (لڑائی ، جنگ)
  11. ریاست کی ذمہ داری
  12. معاہدات
  13. انڈیا کا معاہدوں پر عمل درآمد سے انکار 
  14. ہائیبرڈ جہاد  مقبوضہ کشمیر
  15. جہاد فی سبیل اللہ کی فضیلت
  16. احکام جہاد۔ – جنگ
  17. جہاد (قتال)جنگ کے اصول
  18. پاکستان کے لئے آپشنز 
  19. جہاد کےانفرادی فوری عملی  اقدام
  20. اختتامیہ
  21. حوالہ جات / روابط۔

جہاد کشمیر! اب نہیں تو کب ! حکومت اعلان جہاد کرے !

اُذِنَ لِلَّذِيۡنَ يُقٰتَلُوۡنَ بِاَنَّهُمۡ ظُلِمُوۡا‌ ؕ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَـصۡرِهِمۡ لَـقَدِيۡرُ ۞ اۨلَّذِيۡنَ اُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِيَارِهِمۡ بِغَيۡرِ حَقٍّ اِلَّاۤ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا رَبُّنَا اللّٰهُ‌ ؕ وَلَوۡلَا دَ فۡعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعۡضَهُمۡ بِبَـعۡضٍ لَّهُدِّمَتۡ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذۡكَرُ فِيۡهَا اسۡمُ اللّٰهِ كَثِيۡرًا‌ ؕ وَلَيَنۡصُرَنَّ اللّٰهُ مَنۡ يَّنۡصُرُهٗ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِىٌّ عَزِيۡزٌ ۞(القرآن – سورۃ نمبر 22 الحج آیت نمبر 39-40)
ترجمہ:
اجازت دے دی گئی اُن لوگوں کو جن کے خلاف جنگ کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ مظلوم ہیں، اور اللہ یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے ۞ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے صرف اِس قصور پر کہ وہ کہتے تھے “ہمارا رب اللہ ہے”
اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا رہے تو خانقاہیں اور گرجا اور معبد اور مسجدیں، جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے، سب مسمار کر ڈالی جائیں اللہ ضرور اُن لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے اللہ بڑا طاقتور اور زبردست ہے ۞

وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا ﴿٧٥﴾

آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کر دے (4:75)

الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا ﴿٧٦﴾

جن لوگوں نے ایمان کا راستہ اختیار کیا ہے، وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا ہے، و ہ طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں، پس شیطان کے ساتھیوں سے لڑو اور یقین جانو کہ شیطان کی چالیں حقیقت میں نہایت کمزور ہیں (4:76)

وَاَعِدُّوۡا لَهُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّةٍ وَّمِنۡ رِّبَاطِ الۡخَـيۡلِ تُرۡهِبُوۡنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمۡ وَاٰخَرِيۡنَ مِنۡ دُوۡنِهِمۡ‌ ۚ لَا تَعۡلَمُوۡنَهُمُ‌ ۚ اَللّٰهُ يَعۡلَمُهُمۡ‌ؕ وَمَا تُـنۡفِقُوۡا مِنۡ شَىۡءٍ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ يُوَفَّ اِلَيۡكُمۡ وَاَنۡـتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَ‏ ۞ وَاِنۡ جَنَحُوۡا لِلسَّلۡمِ فَاجۡنَحۡ لَهَا وَتَوَكَّلۡ عَلَى اللّٰهِ‌ؕ اِنَّهٗ   هُوَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُ‏ ۞  (سورۃ نمبر 8 الأنفال آیت نمبر ،61,60)

اور (مسلمانو) جس قدر طاقت اور گھوڑوں کی جتنی چھاؤنیاں تم سے بن پڑیں ان سے مقابلے کے لیے تیار کرو  جن کے ذریعے تم اللہ کے دشمن اور اپنے (موجودہ) دشمن پر بھی ہیبت طاری کرسکو، اور ان کے علاوہ دوسروں پر بھی نہیں ابھی تم نہیں جانتے، (مگر) اللہ انہیں جانتا ہے۔ اور اللہ کے راستے میں تم جو کچھ خرچ کرو گے، وہ تمہیں پورا پورا دے دیا جائے گا، اور تمہارے لیے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ اور اگر وہ لوگ صلح کی طرف جھکیں تو تم بھی اس کی طرف جھک جاؤ (44) اور اللہ پر بھروسہ رکھو، یقین جانو وہی ہے جو ہر  بات سنتا، سب کچھ جانتا ہے۔ (سورۃ نمبر 8 الأنفال آیت نمبر ،61,60)

ظالم کی مدد ، ظلم سے نہ روکنا !

“جو شخص کسی ظالم کی مدد کیلئے، اور اس کا ساتھ دینے کے لئے چلا …..

حضرت اوس بن شرجیل سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ …..!!

“جو شخص کسی ظالم کی مدد کیلئے، اور اس کا ساتھ دینے کے لئے چلا اور اس کو اس بات کا علم تھا کہ یہ ظالم ہے تو وہ اسلام سے نکل گیا۔” (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)

تشریح:~ “جب ظلم کا ساتھ دینا، اور ظالم کو ظالم جانتے ہوئے اس کی کسی قسم کی مدد کرنا، اتنا بڑا گناہ ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کو اسلام سے نکل جانے والا قرار دیا ہے، تو سمجھا جاسکتا ہے کہ ظلم خود ایمان واسلام کے کسقدر منافی ہے، اور اللّٰہ ورسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے نزدیک ظالموں کا کیا درجہ ھے.”

(رواہ البہقی ۔ بحوالہ معارف الحدیث۔ جلد اول ۴۸ )

سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ عالیشان ہے کہاللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

 ’’مجھے اپنی عزَّت وجلال کی قسم! میں ظالم سے دنیا و آخرت میں ضرور انتقام لوں گا اور اس سے بھی ضرور انتقام لوں گا جس نے کسی مظلوم کو دیکھا اور اس کی مدد پر قدرت کے باوجود مدد نہ کی۔‘‘ (المعجم الکبیر، الحدیث:۱۰۶۵۲،ج۱۰،ص۲۷۸۔)

اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے حبیبصلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا: ’’اپنے بھائی کی مدد کر خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔‘‘ ایک شخص نے عرض کی: ’’یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اگر وہ مظلوم ہوپھر تو میں اس کی مدد کروں گا اور آپصلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کیا خیال ہے کہ اگر وہ ظالم ہو تو اس کی مددکیسے کروں۔‘‘ ارشاد فرمایا: ’’تو اسے ظلم سے روکے یا منع کرے،بے شک یہی اس کی مدد ہے۔‘ (المعجم الکبیر، الحدیث:۱۰۶۵۲،ج۱۰،ص۲۷۸۔)

حضر ت عبد اللہ بن عباس رضي الله عنه سے روا یت ہے کہ رسو ل اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر غفا ری رضي الله عنه سے فر ما یا:” بتلا وٴایمان کی کو ن سی دست آویز زیادہ مضبوط ہے ؟“(یعنی ایما ن کے شعبو ں میں سے کو ن سا شعبہ زیا دہ پا ئیدا ر ہے؟)حضرت ابو ذر رضي الله عنه نے عرض کیا کہ:اللہ و رسو ل ہی کو زیا دہ علم ہے۔“(لہٰذاحضور صلی الله علیہ وسلم ہی ارشا د فر ما ئیں )آپ صلی الله علیہ وسلم نے فر ما یا: ” اللہ کے لیے باہم تعلق تعا ون اور اللہ کے وا سطے کسی سے محبت اور اللہ ہی کے واسطے کسی سے بغض وعداوت ۔“(شعب الا یما ن للبیہقی)

ہم کو آج کے حالات کو دیکھنا ہے اور قرآن و سنت سے جہاد کے متعلق رہنمائی حاصل کرنا ہے یہ ہماری ذمہ داری ہے تاریخ کسی حد تک مدد کر سکتی ہے مگر اصل بنیاد قرآن و سنت ہے

کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ وہاں کی آبادی پر ظلم و ستم اور مدد کے لیے پکار تقاضا کرتی ہیں کہ ان کی مدد کے لیے کھڑے ہوجائیں یہی ہیں اسلام کی تعلیم ہے اور یہی اسلام اور انسانی بھائی چارے  کی ضرورت ہے کہ مظلوم کی مدد کی جائے

 ہم ان دیکھتے ہیں کہ بین الاقوامی معاہدات موجود ہیں یونائیٹڈ نیشن کا چارٹراور قراردادیں جن کو پاکستان اور ہندوستان میں دستخط کرکے قبول کیا ہوا ہے لیکن ہندوستان عملدرآمد میں مخلص نہیں ہے ان حالات میں پاکستان کے مسلمانوں کا جذبہ جہاد اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ اس میں براہ راست حصہ لیں 

پاکستان کے علماء کا اجماع ہے کہ جہاں حکومت کی ذمہ داری ہے ” پیغام پاکستان” ان کی دستاویز جس کو اسلامک ریسرچ سنٹر اسلام آباد اسلامک یونیورسٹی کی مدد سے تیار کیا گیا اور جس پر تمام مکاتب فکر کے اٹھارہ سو علمائے کرام نے دستخط کئے اس کے علاوہ تقریبا بابا 8000 علماء نے اس کو سپورٹ کیا۔۔۔ جہاد حکومت کی زمہ داری ہے ، گروہ، فرد یا لشکر کی نہیں ! 

تفصیل اس لنک پر 

https://paighampakistan.wordpress.com/paigham-e-pakistan/islami-jamhorya/jihad/

اس متفقہ اجماع اور فتویٰ  کے مطابق ہم کو جہاد کے معاملے میں اپنی ذاتی رائے کو مقدم نہیں رکھنا اور نہ ہی اس میں مزید ڈیبیٹ یا مکالمے کی گنجائش ہے ہے 

پچھلے چالیس سال میں اس پر کافی بحث مباحثہ ہو چکا ہے اور ہم 70 ہزار سے زیادہ قیمتی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں لہذا جہاد کسی گرو وہ فرد یا لشکر کی صوابدید پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

آج کے دور میں میں خاص طور پر پاکستان ہندوستان کے سیناریو میں کشمیر کے معاملے میں دونوں طرف عوام کے جذبات بہت بہت سخت ہیں او کسی ملک  کی عوام اپنے موقف سے ذرا برابر بھی دستبردار ہونے کو تیار نہیں لہذا جہاد کسی شکل میں بھی ایک بھرپور جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے جس کی انتہا ہاں ہاں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال تک پہنچ سکتی ہے۔

 ہم جانتے ہیں کہ انڈیا کی پارلیمنٹ پر حملہ ہو ممبئی ہوٹل یا پلوامہ میں حملہ ،آن تمام کارروائیوں کو دہشت گرد قرار دیا گیا اور دونوں ملک جنگ کے قریب آگئے اس لیے پاکستان میں جہاد کو کنٹرول کرنا اس کا اعلان کرنا اور اس پر عمل برما درآمد کرنا صرف اور صرف حکومت اور اس کے اداروں کی ذمہ داری ہونا ضروری ہے۔

یہ ففتھ جنریشن وار فئیر کا دور ہے ۔۔ جہاد بھی ایسا ہوگا  اس میں میڈیا خفیہ آپریشن اور کھلم کھلا فوجی کارروائی ہوتی ہے اس لیے اس حساس معاملے کو صرف حکومت اور مسلح افواج ہی ہینڈل کر سکتی ہیں۔

 ہم اپنے طریقے سے اس جہاد میں حصہ لے سکتے ہیں قلم اور میڈیا کی بہت طاقت ہے دنیا کی رائے کو بدلنا ، صحیح انفرمیشن کا پھیلانا ،  اور دشمن کے پروپیگنڈا کا توڑ کرنا یہ ہر شہری کا سکتا ہے اور اس کے لیے کسی جہادی اعلان یا اجازت کی ضرورت نہیں ہم کو فوری طور پر اس طرح عمل کرنا ہے۔  اور جب حکومت سمجھے کہ اس کو افراد کی ضرورت ہے تو وہ اعلان کرے اور لوگوں کو بھرتی کرے یا فوجی تربیت پہ یا جس طرح مناسب سمجھے ان کے کے جہاز میں شامل کریں۔

 حکومت اعلان جہاد کرے ! قوم  حاضر ہے

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قریب ہے کہ (گمراہ) قومیں تمہارے خلاف اس طرح یلغار کریں گی جس طرح کھانے والے کھانے کھانے پہ ٹوٹ پڑتے ہیں۔‘‘*پطرسکسی نے عرض کیا: ’’اس روز ہماری تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایسا ہوگا؟‘‘ آپ ﷺنے فرمایا: *’’نہیں ، بلکہ اس روز تم زیادہ ہو گے، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کی طرح ہو گے، اللہ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہاری ہیبت نکال دے گا اور تمہارے دل میں وہن ڈال دے گا۔‘‘ کسی نے عرض کیا، اللہ کے رسول: ’’وہن کیا ہے؟‘‘آپ ﷺ نے فرمایا: ’’دنیا سے محبت اور موت سے نفرت۔‘‘ (رواه أبو داود : 2297)

Govt should declare emergency &, Jihad, …High nuclear alert !
Mobilization and forward deployment!
All other necessary measures …
If world intervenes good enough , if not ، use all available options .. to help our Muslim brothers and sisters , being killed in cold blood ….in Kashmir!
https://Defenders.home.blog

Latest updates on <<< Kashmir >>>>

Modi adhering to RSS , Hitler’s racist ideology:
Nationhood Defined, a book by the Rashtriya Swayamsevak Sangh (RSS) ideologue MS Golwalkar.

“…To keep up the purity of the nation and its culture, Germany shocked the world by her purging the country of Semitic races – the Jews. National pride at its highest has been manifested here. Germany has also shown how well-nigh impossible it is for races and cultures, having differences going to the root, to be assimilated into one united whole, a good lesson for us in Hindustan to learn and profit by,” said Yechury, quoting from Golwalkar’s book. […..]

India revokes occupied Kashmir’s special autonomy through rushed presidential decree >>>>>

Explained:  What India’s change to occupied Kashmir’s status means

مودی حکومت کا انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے خاتمے کا اعلان انڈین آئین کا آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کو دیگر انڈین ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ خودمختاری دیتا تھا اور  یہ وہی شق ہے جس کی بنیاد پر یہ ریاست انڈیا کے ساتھ شامل ہوئی تھی۔ جموں و کشمیر کی تنظیم نو کی جائے گی اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر اب مرکز کے زیر انتظام ریاست یا یونین ٹیریٹری ہو گی جن کی اپنی قانون ساز اسمبلی ہو گی اور وہاں لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا جائے گا جبکہ لداخ مرکز کے زیر انتظام ایسا علاقہ ہوگا جہاں کوئی اسمبلی نہیں ہو گی۔ انڈین وزیرِ داخلہ کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے اعلان کے موقع پر راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور کشمیر میں بھی اس فیصلے پر سخت ردعمل کا اندیشہ ہے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی نے اس اعلان کے بعد اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ‘ آج کا دن انڈیا کی جمہوریت میں سیاہ ترین دن ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ جموں و کشمیر کی قیادت کی جانب سے سنہ 1947 میں دو قومی نظریے کو رد کرنا اور انڈیا کے ساتھ الحاق کا فیصلہ بیک فائر کر گیا ہے۔‘ انڈیا کی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو یک طرفہ طور پر ختم کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے جس سے انڈیا جموں و کشمیر میں قابض قوت بن جائے گا۔` ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’اس اقدام کے برصغیر پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ انڈیا کی حکومت کے ارادے واضح ہیں، وہ جموں و کشمیر کے علاقے کو یہاں کے عوام کو خوفزدہ کر کے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انڈیا کشمیر کے ساتھ کیے وعدوں پر ناکام ہو چکا ہے۔‘

ادھر اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرے۔ او آئی سی نے ایک ٹویٹ میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورت حال سمیت وہاں پیراملٹری فورسز کی تعیناتی اور انڈین فوج کی جانب سے شہریوں کو ممنوعہ کلسٹر بموں سے نشانہ بنائے جانے پر انتہائی تشویش ظاہر کی ہے۔

انڈین آئین کی شق 370 عبوری انتظامی ڈھانچے کے بارے میں ہے اور یہ آرٹیکل ریاست جموں و کشمیر کو انڈین یونین میں خصوصی نیم خودمختار حیثیت دیتا تھا۔ اس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو ایک خاص مقام حاصل تھا اور انڈیا کے آئین کی جو دفعات دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتی ہیں اس آرٹیکل کے تحت ان کا اطلاق ریاست جموں و کشمیر پر نہیں ہو سکتا تھا۔ اس آرٹیکل کے تحت دفاع، مواصلات اور خارجہ امور کے علاوہ کسی اور معاملے میں مرکزی حکومت یا پارلیمان ریاست میں ریاستی حکومت کی توثیق کے بغیر انڈین قوانین کا اطلاق نہیں کر سکتی تھی۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی ریاست میں یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے تاہم آرٹیکل 370 کے تحت انڈین حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔

کشمیریوں کو خدشہ ہے کہ اگر آئینِ ہند میں موجود یہ حفاظتی دیوار گر گئی تو وہ فلسطینیوں کی طرح بے وطن ہو جائیں گے کیونکہ کروڑوں کی تعداد میں غیر مسلم آباد کار یہاں بس جائیں گے جو ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہو جائیں گے۔ یہ خدشہ صرف علیحدگی پسند حلقوں تک محدود نہیں بلکہ ہند نواز سیاسی حلقے بھی اس دفعہ کے بچاؤ میں پیش پیش ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آرٹیکل 370 تھا کیا اور اس کے خاتمے سے کیا بدلے گا؟

’دفعہ 35 اے گئی تو کشمیر فلسطین بن جائے گا‘

News Flash :
Government of India plans to Make Jammu separate state, Kashmir and Ladakh as union Territories, which means that Kashmiris can’t have any political party, and  they will be controlled by Delhi based Governor for ever. Order will be made soon, Curfew will be imposed 2 days ahead of order. It will automatically abrogate Article 370 and 35 A.

“And how should you not fight for the cause of God, and for the helpless old men, women, and children who say, “Deliver us, Lord, from this city of wrongdoers, grant us a protector out of Your grace and grant us a supporter out of Your grace?” (Quran 4:75)

THE news emerging from India-held Kashmir is not good. From the looks of it, the Hindu nationalist BJP government in New Delhi is preparing to up the ante in the occupied territory by pouring in troops.  According to media reports, Delhi recently sent 25,000 military personnel to the held region; this is in addition to the 10,000 troops that were reportedly stationed in IHK last week. Moreover, tourists and Hindu pilgrims have been told to leave the region due to ‘terror threats’. Keep reading >>>

‘India is about to launch biggest genocide in IOK’: Kashmiri leader urges Muslims to ‘save our souls’ >>>>>

https://platform.twitter.com/widgets.js

Kashmir turmoil: Constitution has provisions to redraw J&K’s boundary, say experts:
According to experts, trifurcation of Jammu and Kashmir, one of the proposals that could be on the table as part of the larger plan to deal with the issue, could not be ruled out. There are provisions in the Indian Constitution to change boundaries of states sharing a border with Pakistan. …[………]

بھارتی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت نے فوج اور ایئر فورس کو ہائی الرٹ رہنے اور پاکستان کی طرف سے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا کا حکم دیا ہے ایک اور اطلاع کے مطابق بھارتی نیم فوجی دستوں کے 28000 جوانوں کو مقبوضہ کشمیر پہنچنے کا حکم دیا گیا ہے😑

لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی طرف سے سیز فائر معاہدے کی جاری خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ بھارتی میڈیا کنفرم کر رہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں 28,000 نیم فوجی دستے تعینات کر ریا ہے جو کہ پہلے سے موجود فوج کے علاوہ ہیں یہ صورتحال مندرجہ ذیل 3 میں سے، کسی ایک ممکنات کی طرف اشارہ کرتی ہے😐

. بھارت مقبوضہ کشمیر سے 28,000 ریگولر فوجیوں کو مذموم مقاصد کے تحت بارڈر پر بھیجنا چاہتا ہے😡

. بھارت مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کو ختم کر رہا ہے😢

 بھارت پاکستان کے ساتھ آذاد کشمیر تک محدود /مکمل جنگ کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور یہ فوجی اس جنگ کے دوران بھارتی سپلائی لائن کی حفاظت کریں گے جس، کو مقامی مزاحمت سے خطرہ ہے😥

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر تنازع کشمیر کے حل کی خاطر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ دوسری طرف صدر ٹرمپ کی پیشکش کے بعد بھارتی افواج نے کنٹرول لائن پر کلسٹر بموں سے حملے شروع کر دیے ہیں۔ جن میں دو افراد شہید اور 11زخمی ہوئے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی یہ وضاحت اپنی جگہ کہ ثالثی کی پیشکش کو پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی خواہش کے طور پر دیکھا جائے مگر ایک سپر پاور کے طور پر امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ عالمی امن کیلئے خطرہ سمجھے جانے والے اس تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں معاونت کرے۔ صدر ٹرمپ کی پیشکش کے جواب میں بھارتی ردعمل خاصا مایوس کن ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ابھی تک اس معاملے پر چپ سادھے ہوئے ہیں کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے ثالثی کی درخواست کی تھی یا نہیں۔ بھارت کا سفارتی ریکارڈ دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ نریندر مودی نے کوئی چال چلی ہو گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ تنازع کشمیر کو حل کرنے کے لئے ثالثی کا مقصد اس تنازع کو بھارتی خواہشات کے مطابق طے کرنا ہو۔ بھارت صدر ٹرمپ کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ اس طرح سے حل کرنے کا خواہاں ہو سکتا ہے جس سے علاقائی سطح پر بھارت کی برتری اور طاقت کا تاثر برقرار رہے۔

تنازع کشمیر کے معاملے پر کشمیری یہ سمجھنے پر مجبور ہیں کہ اقوام متحدہ اور اس کی طاقتور سکیورٹی کونسل دنیا میں امن اور انصاف قائم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ بہتر برس سے کشمیری باشندے دنیا کو باور کرا رہے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنے کو تیار نہیں۔ کشمیری باشندوں کی واضح اکثریت بھارتی آئین کے تحت منعقد ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کرتی ہے۔ کشمیری عوام نے ہزاروں جانیں آزادی کی خاطر قربان کی ہیں اور ان کی قربانیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ بھارت اہل کشمیر کے جائز قانونی حق کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ کشمیر کے باشندوں کو سکیورٹی فورسز کے ذریعے محکوم بنایا گیا ہے۔ کشمیری باشندے بھارت کے تمام ہتھکنڈوں اور مظالم پر خاموش نہیں بیٹھے۔ انہوں نے بہت ہمت اور بہادری سے گرفتاریوں‘ شہادتوں اور تشدد کا سامنا کیا ہے۔ کشمیریوں کو دبانے کے لئے بھارت نے اب تک ایسے کئی ہتھکنڈے استعمال کئے ہیں جن کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا رہا۔

ممنوعہ آتش گیر مادے کے ذریعے بھارتی افواج نے کشمیریوں کے گھروں‘ دکانوں اور باغات کو جلایا۔ محدود سطح پر ایٹمی مواد کے استعمال کی رپورٹس بھی سامنے آئیں۔ بھارت نے بچوں اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔ یہ بھارت ہی ہے جس نے پیلٹ گن کا استعمال کر کے درجنوں لوگوں کو نابینا کر دیا۔ اب کلسٹر بم کا شہری آبادی پر استعمال بتاتا ہے کہ بھارت کشمیرکو ایسا علاقہ سمجھ رہا ہے جو کسی صورت اس کا حصہ نہیں رہے گا۔

بھارت نے مقبوضہ وادی میں سیاحت کی غرض سے آئے افراد اور امرناتھ یاترا کے لئے آنے والے ہندو یاتریوں سے کہا ہے کہ وہ وادی سے نکل جائیں۔ چند روز قبل بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مزید فوجی دستے تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کے لئے فوج اور ایئر فورس کو چوکس کرنے کا مطلب کیا ہے؟ یہ معاملہ بھارتی آئین کی شق 35اے کی حدود سے متعلق نہیں۔ بھارت نے کشمیر میں ہر طرح کی پروازیں معطل کر دی ہیں۔ احکامات پر مشتمل سرکلرز جلد جلد جاری ہو رہے ہیں۔یوں نظر آتا ہے کہ کوئی بڑا بحران ہے۔بھارت کے حالیہ انتخابات میں بی جے پی کی بھاری مینڈیٹ سے جیت کے بعد سے اس امر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارتی آئین کے تحت کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نئے فوجی دستوں کی تعیناتی سے بعض حلقوں کو اندشہ ہے کہ ان دستوں کو ممکنہ عوامی ردعمل کوقابو میں رکھنے کے لئے بھیجا جا رہا ہے۔ بھارت کی طرف سے 28ہزار نئے فوجیوں کی کشمیر میں تعیناتی سے کشمیری باشندوں کے لئے مشکلات میں اضافہ ہو گا تاہم اس سے بھارت کا جمہوری چہرہ بے نقاب ہو گا۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں مسلح افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کی جان‘ مال اور آبرو کو غیر محفوظ قرار دے چکی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن کی گزشتہ دو رپورٹیں کشمیریوں کو مظلوم ثابت کرتی ہیں۔ بھارت نے ہمیشہ تنازع کشمیر کو دو طرفہ بات چیت سے طے کرنے کی بات کی۔ پاکستان نے جب دو طرفہ بات چیت کا آغازکرنے کی کوشش کی تو بھارت نے ایسی کوششوں کو ناکام بنانے میں دلچسپی لی۔ بھارت کا دو طرفہ مذاکرات سے فرار اور تیسرے فریق کی ثالثی کو قبول نہ کرنا ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے جغرافیائی‘ معاشی اورآبادی کے بڑے حجم کا فائدہ اٹھا کر پاکستان سے بات چیت کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنا چاہتا ہے۔ اس صورتحال میں مذاکرات سے فرار کا مطلب جنگ کے سوا کیا ہو گا۔ امریکہ جنوبی ایشیا کو پرامن دیکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان نے امریکی حکام پر واضح کر دیا ہے کہ اس کا افغانستان سے انخلا اس وقت تک خطے میں پائیدار امن کی شکل میں نہیں ڈھل سکتا جب تک تنازع کشمیر ‘ کشمیری باشندوں کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہو۔ بھارت کے پاس وہ تمام مواقع موجود ہیں جنکی مدد سے وہ کشمیری باشندوں کو اپنا حامی بنا سکتا تھا۔ بہتر سال میں اگر بھارت ایسا نہیں کر سکا تو اس کا مطلب ہے کہ اہل کشمیر اس کی غلامی قبول کرنے کو تیار نہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت حال پر اقوام متحدہ کو خط لکھنے کا فیصلہ درست ہے۔ عالمی برادری کو یہ ضرور بتانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان اور عراق میں امریکی افواج کے زیر استعمال رہنے والے کلسٹربم جب بھارت کشمیریوں پر برسائے گا تو اس کا ردعمل خطے کو کس طرح کی آگ میں دھکیل سکتا ہے۔

جہاد کشمیر! اب نہیں تو کب ! حکومت اعلان جہاد کرے !

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم 0 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا ﴿٧٥﴾ 

آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کر دے (4:75)

الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا ﴿٧٦﴾

جن لوگوں نے ایمان کا راستہ اختیار کیا ہے، وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا ہے، و ہ طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں، پس شیطان کے ساتھیوں سے لڑو اور یقین جانو کہ شیطان کی چالیں حقیقت میں نہایت کمزور ہیں (4:76)

  1. https://www.indiatoday.in/india/story/jammu-kashmir-trifurcation-article-370-1576852-2019-08-03
  2. http://www.dawn.com/news/1498000/ominous-signs?preview
  3. https://www.dawn.com/news/1497886
  4. https://www.theguardian.com/world/2019/aug/03/thousands-of-tourists-flee-kashmir-after-security-alert
  5. http://www.farooqia.com/ur/lib/1438/07/p18.php
Design a site like this with WordPress.com
Get started