کشمیر کے سوداگر Kashmir Betrayal

پاکستان میں ہمیشہ کی طرح کشمیریوں سے ہمدردی کے نعرے اور خالی دعوے کرتے ہوئے اس اہم مسئلہ پر پوائنٹ سکورنگ کی جا رہی ہے ‘جو انتہائی شرم کی بات ہے‘ کیونکہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اور کشمیری بچے بوڑھے‘ مردو خواتین جس بہادری اور دلیری سے سات لاکھ سے زائد بے رحم بھارتی سکیورٹی فورسز کی گولیوں کی بارش میں آزادی کیلئے جدو جہد کر رہے ہیں۔ ان میں خالی خولی نعرے لگانے والی پاکستان کی کسی سیا سی جماعت کا رتی بھرکا عملی حصہ نہیں۔ یہ سب شعبدے بازیاں کرتے ہوئے اپنی سیا سی دکانیں چمکارہے ہیں۔اس لئے ان سب کو ڈرامے بازیاں بند کرنا ہوں گی۔

بلاول بھٹو کے کشمیر پر سیا ست چمکاتے بیانات سنتے ہوئے دل خون کے آنسو روتا ہے ۔شاید وہ بھول چکے ہیں کہ راجیو گاندھی کی آمد پر اسلام آباد میں شاہراہ کشمیر کے بورڈز سفید کپڑے سے کس کے حکم سے ڈھانپے گئے تھے؟

بلا ول بھٹو ‘جب وزیر اعظم عمران خان پر کشمیر کا سودا کرنے کے الزامات لگاتے ہیں تو حیرت ہوتی ہے
‘اگر بلاول یا پی پی پی کا کوئی بڑا لیڈر چاہے تو میں کسی بھی ٹی وی چینل پر سکھوں کی فہرستیں دینے کا وہ راز فاش کروں گا‘ جو آج تک کسی کی زبان پر نہیں آ سکا۔ میں جانتا ہوں وہ فہرستیں کس رجسٹر پر درج تھیں اور 1988 ء میں بینظیر کے اقتدار میں آنے پر کیسے راجیو گاندھی تک پہنچائی گئیں۔

اگر کسی کو رتی بھر شک ہے تو وہ 27 دسمبر 2007ء کا وہ انگریزی اخبار دیکھ سکتا ہے‘ جس میں محترمہ کا اپنا لکھا ہوا مضمون شائع ہوا تھا ‘جس میں راجیو گاندھی کی مدد کا اقرار کیا گیا ہے۔ جس ٹی وی چینل پر چاہیں‘ یہ تمام ثبوت قوم کے سامنے رکھ سکتا ہوں۔
الغرض ‘اگر واقعی کشمیر یوں کو بھارتی جبر اور ظلم سے نجات دلانی ہے تو پھر جو درد بھارت ہمیں بلوچستان‘ کراچی‘ کے پی کے‘ فاٹا اور وزیرستان میں دے رہا ہے‘ اسی قسم کا درد بھارت کو پہنچانا ہوگاو‘رنہ یاد رکھیئے کہ مودی کسی صورت کشمیر اور سیاچن پر فیصلہ کن بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہو گا۔ ((منیر بلوچ ..اقتباس )

بینظیر بھٹو نے راجیو گاندھی سے کیا خفیہ معاہدہ کیا تھا؟

راجیو نے آخری فون پر بینظیربھٹو کو کیا کہا تھا؟

 خالصتان افیئرز امریکہ کے سربراہ امر جیت سنگھ نے کہا ہے کہ اگر بے نظیر بھٹو سکھوں کی لسٹیں بھارت کے حوالے نہ کرتیں تو اس وقت دنیا کے نقشے پر خالصتان ایک آزاد ملک کی حیثیت سے ہوتا اور پاکستان کی ہر طرح سے مدد کر رہا ہوتا۔

۔ امر جیت سنگھ نے کہا کہ بے نظیر بھٹو اور راجیو گاندھی کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا کہ پاکستان بھارت کو سکھوں کی لسٹیں فراہم کرے گا اور بھارت سیاچن سے اپنی فوجیں واپس بلا لے گا۔

بھارت چالاک تھا اور اس نے لسٹوں کے مطابق سکھ جانبازوں کی نسل کشی کی اور جب بھارت اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا تو راجیو گاندھی نے بے نظیر بھٹو کو پیغام بھیجا کہ آپ کا بہت شکریہ ، آپ نے جس طرح ہماری مدد کی اس کا تو ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے، لیکن افسوس کے ساتھ مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ میں آپ سے اپنا وعدہ پورا نہیں کر سکتا کیوںکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نہیں مان رہی۔

امر جیت سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ مرنے سے پہلے بے نظیر بھٹو نے اپنے ایک انٹرویو میں اقرار کیا تھا کہ بھارتی پنجاب جب بھارت کے ہاتھوں سے نکل رہا تھا تو اس نازک موڑ پر ہم نے بھارت کی مدد کی تھی لیکن راجیو گاندھی حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔

نواز، جندل ملاقات: ’دوستیاں سرحدوں کی پابند نہیں ہوتیں‘

پاکستانی میڈیا میں نواز سجن ملاقات کے ساتھ ساتھ سجن جندل کے مبینہ طور پر بغیر ویزا مری جانے کا معاملہ بھی زیرِ بحث ہے۔ سوشل میڈیا پر جندل کے ویزے کا جو عکس شیئر کیا جا رہا ہے اس میں انھیں صرف لاہور اور اسلام آباد کے سفر کی اجازت دی گئی تھی لیکن وہ اسلام آباد کے قریب واقع تفریحی مقام مری بھی گئے جہاں وزیراعظم نواز شریف سے ان کی ملاقات ہوئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ یہ وزیراعظم کی نجی ملاقات تھی اور یہ دو دوستوں کے درمیان ملاقات تھی کیونکہ دوستیاں سرحدوں کی پابند نہیں ہوتی ہیں۔

حزب مخالف کی جماعت پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ:

’انڈیا میں سٹیل کی ایک بڑی شخصیت جندل وزیراعظم کے ساتھ کیا کر رہے تھے؟ کئی افراد کے مطابق انہوں نے مودی اور نواز کے درمیان تمام دو طرفہ ملاقاتوں کا انتظام کیا لیکن دفتر خارجہ کے بغیر۔‘

تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے ٹویٹ کی کہ ‘قطری خط کے بعد جندل خط جے آئی ٹی کو پیش کیا جائے گا۔۔۔دوستوں کے درمیان چند ارب سے کیا فرق پڑتا ہے۔۔۔مری معاہدہ تاریخ ساز۔’

اسی بارے میں جیو ٹی کے اینکر شاہ زیب خانزادہ نے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ساتھ ایک انٹرویو کو بھی شیئر کیا ہے جس میں وفاقی وزیرِ اطلاعات نے نواز جندل ملاقات کا دفاع کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی کہ یہ انڈیا پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے ’بیک چینل‘ سفارت کاری کی کوشش ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ یہ وزیراعظم کی نجی ملاقات تھی اور یہ دو دوستوں کے درمیان ملاقات تھی کیونکہ دوستیاں سرحدوں کی پابند نہیں ہوتی ہیں۔

ایک صارف فرحان کے ورک نے لکھا کہ’ جندل کو مری میں داخل ہونے کی اجازت کس طرح دی گئی جب ان کے پاس صرف لاہور اور اسلام آباد کا ویزہ تھا؟ کیا انڈیا کے لیے مختلف قانون ہے۔’

ایک دوسرے صارف عبدالمالک نے لکھا کہ فوج اور آئی ایس آئی سے چھپاتے ہوئے نواز شریف نے مری میں متعدد ملاقاتیں کیں اور اسی وجہ سے فوج ان پر اعتماد نہیں کرتی۔

آرٹیکل 370 کے متعلق نواز شرریف کے ذاتی دوست کی تویٹس اس کے نظریات  واضح کرتی ہیں :

AJK govt limits Pakistan’s role in its affairs through interim constitution act amendments ……[….]

  1. What are implications of this amendment in present scenario, while India has revoked 370?
  2. Why present Pakistan government did not revoke this amendment if it is not in national interest?
  3. Is the match fixed?

غیر ملکی دباؤ: ن لیگی نے جاتے جاتے کشمیر کے عبوری آئین میں ترمیم کرادی

تھرڈ شیڈول میں ترمیم کے ذریعے پاکستان کو آزاد کشمیر کے تمام مالی وانتظامی معاملات اور اختیارات سے الگ کردیا گیا ہے ۔ آزادکشمیر حکومت کو اپنے کرنسی نوٹ جاری کرنے ، غیر ملکی امداد، خارجہ امور، تجارت، مواصلات، نیو کلیئرانرجی کی پیداوار کیلئے معدنیات کا استعمال اورنیو کلیئرفیول کی پیداوار کا اختیاردیدیا گیا ہے۔ ترمیمی بل کے ذریعے کشمیر کونسل تحلیل اور آزاد کشمیر میں امن وامان کے قیام سمیت تمام امور میں پاکستانی اختیارات ختم کردئیے گئے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکرٹری کی ہدایت پر راتوں رات سمری تیار کرکے 31مئی کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی گئی۔

حساس ادارے نے تحریری طور پر ترمیمی بل کو ملکی مفاد کے منافی اور مسئلہ کشمیر کیلئے نقصان دہ قراردیا

وزارت دفاع سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی آراء حاصل کئے بغیر سمری 31مئی کو وفاقی کابینہ سے منظور کروائی گئی۔ وفاقی سیکرٹری وزات امورکشمیر و گلگت بلتستان نے آزادکشمیر میں آئینی وانتظامی اصلاحات ترمیمی بل کو ملکی مفاد کے منافی قرار دیا۔ آزادکشمیر میں اصلاحات کیلئے ترمیمی بل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔

اصلاحات کے نام پر آزادکشمیر کو خودمختارریاست بنانے اور تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل نقصان پہنچایا گیا۔ رولز آف بزنس کے سیکشن 18کی ذیلی شق 4کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نیشنل سکیورٹی کونسل سے حتمی ڈرافٹ کی منظوری حاصل نہ کی گئی۔

مسلم لیگ ن کی حکومت کے اقدام کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیاگیا ہے اورجسٹس عمرفاروق نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 2ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے ۔ 92نیوز کو موصول وزارت امور کشمیر، کابینہ ڈویژن کی سرکاری دستاویزاور پٹیشن کی کاپی کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت نے 31مئی کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خلاف ضابطہ آزاد جموں وکشمیر عبوری آئین میں ترمیم کی سمری منظور کی جس کے نتیجے میں کشمیر کونسل تحلیل اوردفاع،خزانہ،امن وامان اور توانائی سمیت دیگر اہم امور میں وفاقی کابینہ اور صدرمملکت کے اختیارات ختم کردیئے گئے۔

26مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امنتاع کے باعث ترمیم بل موخر کردیا گیا مگر31مئی کو نئے بل پر مشتمل سمری وفاقی کابینہ اجلاس میں پیش کر دی گئی۔

ترمیمی بل کی منظوری کے بعد یکم جون کو آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں بل پیش کرکے کچھ مزید ترامیم کے ساتھ بل منظور کروالیا گیا۔ ترمیمی بل کے نتیجے میں پاکستانی ڈومیسائل کے حامل تمام افراد اور افسران کے آزادکشمیر میں حقوق ختم کردئیے گئے ہیں۔ عبوری آئین میں ترمیم کے بعد پاکستان صرف آزادکشمیر کو سالانہ اربوں روپے بجٹ فراہم کریگا مگر پاکستان کو آزادکشمیر میں کوئی اختیار حاصل نہیں ہوگا۔

آزادکشمیر حکومت کو پاکستان کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے یانہ کرنے کا اختیار دیدیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارتی اور عالمی طاقتوں کے لابسٹ نے نوازشریف کو قائل کیا۔ نوازشریف کی ہدایت پر 2016ئمیں آزاجموں وکشمیر عبوری آئین میں اصلاحات کے نام پر ترمیم کے منصوبے پر کام شروع کیا گیا مگر 27اپریل 2017ء کو معروف بھارتی بزنس مین سجن جندال کے دورے کے بعد اس معاملے کو حتمی شکل دے کر وزارت امور کشمیر اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو قائل کرنے کاکام شروع کیا گیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب نوازشریف کی نااہلی کے بعد عالمی طاقتوں کے اس منصوبے کو دھچکا لگا تاہم اپریل 2018ئمیں اس پلان کو منطقی انجام تک پہنچانے پر دوبارہ کام شروع ہوا جس کی بالاخر تمام قواعد وضوابط رکھتے ہوئے ملکی مفاد کے منافی 31مئی کی رات 10بجے تکمیل کی گئی۔

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر عمار سہری نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے 31مئی کا وفاقی کابینہ کا فیصلہ اور نوٹیفکیشن کالعدم قراردینے اور ملکی مفاد کے منافی آزادکشمیر کے عبوری آئین میں ترمیم کے کرداروں کا تعین کرنے کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔

بیرسٹر عمار سہری کے مطابق نواز شریف نے اقتدار کے حصول کیلئے بھارتی ودیگر عالمی طاقتوں کے ایما پر آزادکشمیر کے عبوری آئین میں حکومتی مدت ختم ہونے کے آخری دن ترمیم کرائی۔نوازشریف اور مسلم لیگ ن کی حکومت کی اس اقدام کے باعث ملکی سلامتی کو داؤپرلگایا گیا ہے۔

سوالات کے جواب درکار ہیں !

.آزاد کشمیر کے آیین میں تبدیلی کے موجودہ حالات میں کیا اثرات ہوں گے جبکہ انڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں 370 کو ختم کر دیا ہے ؟

بھارتی”سجن جندل” کی 370 کو ختم کرنے کی حمایت ، نواز شرریف سے ملاقات ، کیا گڑ بڑ ہے ؟

موجودہ حکومت نے آزاد کشمیر کے آیین میں تبدیلی کو ختم کیوں نہ کیا اگر یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ؟

کیا ملی بھگت سے میچ فکس ہے ؟

خلاصہ !

کیا حکمران اشرافیہ میں اکثریت ملک دوست ہے ؟
آج کشمیر آزاد ہوتا اگرحکمران اشرافیہ نے زاتی مفادات  کو پاکستان کے مفادات پر ترجیح نہ دی  ہوتی ۔۔ان کے اصل چہرے دیکھیں اور یاد رکھیں جو ان کے غلام ابن غلام ہیں !!!

عمران خان ابھی امتحان سے گزر رہا ہے ، وقت ثابت کرے گا کہ اس نے کیا کیا ؟
ہمارا نعرہ  : 🇵🇰صرف پاکستان 🇵🇰

References Links 

  1. https://www.bbc.com/urdu/pakistan-39745443
  2. https://defenders.home.blog/2019/06/01/khalistan/
  3. https://twitter.com/sajjanjindal/status/1158270663725072387?s=19
  4. https://www.tasnimnews.com/ur/news/2018/06/25/1759869/

حیرت اور افسوس اور دکھ اپنے ان دوستوں پر ہوتا ہے جو اپنے ایسے لیڈران کو جانتے ہوئے بھی انکو سپورٹ کرتے ہیں۔ دوبارہ عرض کرتا ہوں۔۔۔۔ کسی ایک پارٹی کی بات نہیں، کسی ایک بندے کی بات نہیں ہورہی۔۔۔۔ کوئی بھی جماعت فرشتوں سے نہیں بنی، لیکن انسانیت کا معیار تو رکھ ہی سکتے ہیں۔۔۔۔اگر آپ اپنی اپنی جماعت کے کرپٹ اور قرضہ خوروں، اور ناجائز مراعات لینے والوں کو اس لئیے سپورٹ کرتے ہیں کہ ہماری جماعت کا ہے تو۔۔۔ افسوس پھر آپ کو خراب معاشی حالات اور مہنگائی کا رونا بھی نہیں رونا چاہئیے

کسی شخص یا گروہ کو سپورٹ کرنے سے پہلے ، اللہ کے حکم پر غور کریں: 

مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا (قرآن 4:85(

مفہوم : جو بھلائی کی سفارش کریگا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے.

ایک ارب روپے کتنے ہوتے ہیں۔۔۔؟؟؟

پہلی مثال: ۔۔اگر کسی کو ایک ارب روپے، روپیہ روپیہ کی شکل میں دئیے جائیں اور کہا جائے کہ انہیں گنو۔۔۔اور وہ شخص بالفرض محال بغیر کسی وقفے کے دن رات بغیر کھائے پئیے سوئے۔۔۔گننا شروع کرے۔۔۔اور فی سیکنڈ ایک روپیہ گنے۔۔۔تو یہ رقم گنتے گنتے تقریباً 33 سال لگ جائیں گے۔۔۔۔😮😮

دوسری مثال: فرض کیجئے۔۔۔ایک شخص یکم جنوری 1 کو پیدا ہوا اور اس نے فرض کیجئے روزانہ ایک ہزار (1000) روپے خرچ کرنا شروع کیا تو وہ تقریباً 2740 سال تک روزانہ یہ رقم خرچ کر سکتا ہے۔۔۔۔۔یعنی 31 دسمبر 2018 تک اس نے تقریباً پونے ارب روپے خرچ کئیے ۔۔۔۔اور بقیہ رقم سے مزید 722 سال تک روزانہ ایک ہزار کے اخراجات کر سکتا ہے۔۔۔۔😲😲😲

اب آخری مثال ۔۔۔۔فرض کیجئے ایک 10 سال کی عمر کے بچے کے اکاونٹ میں ایک ارب روپے جمع کروا دئیے جائیں ، اور وہ بچہ روزانہ تیس ہزار روپے (30000) روپے اکاونٹ سے نکلوا کر کھائے پئیے، کھلونے خریدے، رشتہ داروں میں بانٹے یا ان نوٹوں سے چڑیاں طوطے بنا کر اڑا دے۔۔۔۔۔پھر دوسرے دن تیس ہزار نکلوائے اور دل کھول کر خرچ کرے۔۔۔۔۔۔اورپھر تیسرے۔۔۔چوتھے۔۔۔۔اسی طرح روزانہ تیس ہزار روپے خرچ کرنے کا عمل مسلسل جاری رکھے ۔حتی’ کہ جوان ہو، ادھیڑ عمری اور پھر بڑھاپے تک پہنچ جائے ۔۔۔اور پھر 100 سال کی عمر تک پہنچ کر دنیا سے رخصت ہوجائے تب بھی اکاونٹ میں کروڑ، ڈیڑھ کروڑ روپے باقی بچ رہیں گے۔۔۔۔😲😲😲😲

سمجھ میں آئی کوئی بات ؟؟؟؟
اب ذرا سوچئیے ۔۔۔یہ تو صرف ایک ارب روپے کی بات تھی۔۔

پاکستان میں سوائے چند ایک کے ہر کسی نے دوچار ارب سے لے کر دو چار سو ارب روپے لوٹے۔۔۔۔ آپ اور میں روزانہ سنتے اور پڑھتے ہیں فلاں نے اتنے ارب روپے کرپشن کی، فلاں نے ملکی خزانے کو اتنے ارب کا نقصان پہنچایا اور کمیشن وصول کیا، اور فلاں نے اتنے اربوں کا ڈاکہ ڈالا۔۔۔۔۔ میں حیران ہوتا ہوں کیا یہ اتنا پیسہ کفن میں ڈال کر قبروں میں ساتھ لے جائیں گے؟؟؟

۔۔۔کیا کریں گے ۔۔۔ضرورتیں تو محدود ہوتی ہیں اور خواہشیں لا محدود۔۔۔۔ اگر ساری دنیا کے کاغزات، نوٹ بن جائیں تو یہ ان نوٹوں کو اکٹھا کرنے کا سوچتے سوچتے مر جائیں گے۔۔۔قناعت ہرگز نہ کریں گے۔۔۔۔
پاکستان کے خراب معاشی حالات میں ایک فیکٹر یہی ہے ۔۔۔جیسے بھی ہو، جہاں سے بھی ہو۔۔۔ بس پیسہ اکٹھا کرنا ہے۔۔۔۔ کسی ایک، دو سیاست دانوں کی یا افسروں کی بات نہیں ہو رہی۔۔۔چند ایک کی تخصیص کے بغیر سب کا ایک سا چلن ہے۔۔۔کیا نون لیگ، کیا پی پی پی اور کیا تحریک انصاف والے۔۔۔۔سب حمام میں ننگے ہیں ۔۔۔۔ملک میں تقریباً 500 ایسے خاندان ہیں جنکے افراد ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں، گھوم پھر کے انہوں نے یا ان کے قریبیوں نے ہی آنا ہوتا ہے۔۔۔۔۔ انہوں نے کوئی کثر نہیں چھوڑی۔۔۔ قرضے لے کر معاف کروا لینا، حرام مال دوچار فیصد ٹیکس دے کر حلال کروا لینا، اپنے عہدے کے زور پر ناجائز کام کرنا، شوگر ملز لگوانا، کم بولی پر ٹھیکے فرنٹ مین کو دلوانا، سرکاری اراضی، سرکاری جنگلات بیچ کر تجوریاں بھرنا۔۔۔یہ سب اور ان جیسے بیسیوں کام ایسے ہیں جو یہ خاندان اور انکے افراد اپنا استحقاق سمجھ کر کرتے ہیں۔۔۔
شریف اب وہ ہی ہے ۔۔۔ “جس دا ہتھ نئیں پیندا” ۔۔۔۔اور وہ بھی اس چکر میں ہوتا ہے کہ کب موقع ملے تو چھری پھیروں ملکی خزانے کو۔۔۔۔۔ ان سب پہ کوئی حیرت نہیں، ملال اور غصہ تو ہے ۔۔ مگر حیرت نہیں۔۔۔انکو گھٹی ہی حرام مال سے دی گئی ہوگی۔۔۔۔
حیرت اور افسوس اور دکھ اپنے ان دوستوں پر ہوتا ہے جو اپنے ایسے لیڈران کو جانتے ہوئے بھی انکو سپورٹ کرتے ہیں۔ دوبارہ عرض کرتا ہوں۔۔۔۔ کسی ایک پارٹی کی بات نہیں، کسی ایک بندے کی بات نہیں ہورہی۔۔۔۔ کوئی بھی جماعت فرشتوں سے نہیں بنی، لیکن انسانیت کا معیار تو رکھ ہی سکتے ہیں۔۔۔۔اگر آپ اپنی اپنی جماعت کے کرپٹ اور قرضہ خوروں، اور ناجائز مراعات لینے والوں کو اس لئیے سپورٹ کرتے ہیں کہ ہماری جماعت کا ہے تو۔۔۔ افسوس پھر آپ کو خراب معاشی حالات اور مہنگائی کا رونا بھی نہیں رونا چاہئیے

کسی شخص یا گروہ کو سپورٹ کرنے سے پہلے ، اللہ کے حکم پر غور کریں: 

مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا (قرآن 4:85(

مفہوم : جو بھلائی کی سفارش کریگا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے.  

وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِّنَ النَّارِ ﴿٤٧﴾ قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللَّـهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ ﴿٤٨﴾

اور اس وقت کو یاد دلاؤ جب یہ سب جہّنم کے اندر جھگڑے کریں گے اور کمزور لوگ مستکبر لوگوں سے کہیں گے کہ ہم تمہاری پیروی کرنے والے تھے تو کیا تم جہّنم کے کچھ حصّہ سے بھی ہمیں بچاسکتے ہو اور ہمارے کام آسکتے ہو (47) تو استکبار کرنے والے کہیں گے کہ اب ہم سب کی منزل یہی (جہنم) ہے کہ اللہ بندوں کے درمیان فیصلہ کرچکا ہے (قرآن 40:48)

انصاف اور نفرت 

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے پوری طرح باخبر ہے (قران5:8)

اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنۡدَ اللّٰهِ الصُّمُّ الۡبُكۡمُ الَّذِيۡنَ لَا يَعۡقِلُوۡنَ

یقین رکھو کہ اللہ کے نزدیک بدترین جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے۔  (لقرآن 8:22) 

 

Design a site like this with WordPress.com
Get started